واپڈا سفید ہاتھی

آج سے تیس پینتیس سال پہلے پورے ملک میں واپڈا ایک منافع بخش ادارہ تھا جسے اکثر لوگ سفید ہاتھی بھی کھتے تھے یہ ایک ایسا ادارا تھا جو بغیر کسی لوڈ شیڈنگ کے پورے ملک میں لائٹ پہنچاتا تھا ۔ پھر ھوا ایسا کہ ھمارے ملک کی کچھ اشرافیہ کی نظریں اس پر پڑ گئیں اور پھر انھوں نے اس ادارے کو اپنی ملکیت بنانے کے لئے کوششیں شروع کر دیں دیکھتے ہی دیکھتے کوٹ ادو پاور پلانٹ داؤ پر لگا دیا گیا جس کے خلاف پورے ملک میں وابڈا ملازمین کا احتجاج شروع ہو گیا لیکن تمام احتجاج کا نتیجہ صفر رہا کوٹ ادو پاور ھاؤس پرائیویٹ ھو گیا پھر دوسرے پاور ھاؤسز کی باری آنے والی تھی لیکن احتجاج کا سلسلہ بھی بڑھتا گیا جس کے لیئے پھر دوسرا طریقہ اپنایا گیا ساتھ ساتھ سرمایہ داروں نے اپنے پلانٹ بنا کر حکومتوں سے معاہدے کر لیئے اور پوری وابڈا کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے گئے کہیں ھیسکو بنا تو کہیں لیسکو کوئی جینکو1 تو کوئی جینکو3 ، اسی دوران وابڈا یونین کے کارندوں نے ملازمین کو کمپنیوں کے لیئے کچھ فارم پر کروائے ، کہ یہ بھر لو ورنہ دربدر ھو جاؤ گے ، سرپلس ھو کر لاھور میں جانا پڑ جائگا جس پر تمام ملازمین نے فوری طور پر فارم بھر دیئ...