اشاعتیں

مئی, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

شہید ھوش محمد شیدی . تیسرا حصہ۔۔۔۔

تصویر
شہید ھوش محمد شیدی  مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں تیسرا حصہ۔۔۔۔  حیدرآباد کے قلعے سے تقریبا آٹھ نو کلومیٹر دور باقاعدہ جنگ شروع ہو گئی۔ سندھی فوج بہت ہی بہادری کے ساتھ لڑی ۔ ہوش محمد شیدی میر شیر محمد کے سپہ سالار کے طور پر میدان جنگ میں بڑی ھی بے جگری سے لڑ رہے تھے اس سے پہلے ھوش محمد میر صوبدار  خان کے ساتھ تھے ھوش محمد نے میر صوبدار کو میانی کی جنگ میں شامل ہونے کے لئے بہت ہی زور دیا مگر میر صوبدار نے بلکل انکار کر دیا جس کی وجہ سے ھوش محمد میر صوبدار کو چھوڑ کر اپنے ساتھیوں سمیت میانی اور دبے کی لڑائی میں بھرپور کردار ادا کیا ۔ نیپیئر ھوش محمد کے بارے میں لکھتے ہیں کہ میانی اور دبے کی لڑائیوں میں ایک سپہ سالار جو لائق تحسین ہے اس نے دونوں لڑائیوں میں بھرپور مقابلہ کیا ۔ ایک طرف جدید ہتھیار اور بہت ساری فوج اور دوسری طرف پرانی بندوقیں ، تلواریں اور محدود توپیں تھیں اس کے علاوہ اپنوں ہی کے کچھ غدار ضمیر فروشوں کی غداری کی وجہ سے اسلحہ خانے میں سارا بارود تباہ کرا دیا ۔ لیکن پھر بھی دشمن حیران ہے کہ دبے کا میدان ابھی بھی گرم  ہے یہاں کے جوان ابھی بھی ڈٹے ہوئے ہیں اور ان...

قسط (2) شھید ھوش محمد شیدی

تصویر
قسط  (2) شھید ھوش محمد شیدی              شہید ہوش محمد شیدی   مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں دوسرا حصہ  منصور قادر جونیجو صاحب نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ آخر کار 15 مارچ 1943 پر میر شیر محمد خان نے اپنی نئی بنائی ہوئی فوج کی کمان کرتے ہوئے حیدرآباد سے بارہ میل دور ٹنڈو جام میں آکر کھیمیں نصب کیے  اور ٹنڈوجام پہنچ کر اپنے ایلچی کے ہاتھ انگریز جنرل کی طرف ایک پیغام بھیجا جس میں میر شیر محمد نے لکھا کہ جنرل چارلس نیپیئر  تم انگریز دھوکے  فریب اور مکاری سے میروں سے دوستی کے وعدے اور معاہدے کر کے اپنے قول سے مکر گئے ہو  دوستی کا ہاتھ بڑھا کر دشمنی کے تیر چلائے ہیں ، اور اب ہم اپنا بدلہ لینے کے لئے تمہاری فوج کے سامنے کھڑے ہیں تم نے جو حیدرآباد قلعہ کے اندر  لوٹ مار کی ہے اور ڈاکہ ڈالا  ہے وہ لوٹا ہوا مال واپس کرو اور جن میروں کو فراڈ سے قیدی بنایا  ہے ان کو بنا کسی دیر  کے جلدی سے آزاد کرو اس کے بعد ہی  تم کو بغیر کسی شرط کے سندھ سے نکلنے دیا جائے گا ورنہ تم سندہ سے زندہ نہیں جاسکتے سفیروں نے جیسے...

شہید ہوش محمد شیدی . مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں

تصویر
ـــــــ اردو ــــــ دن رات صدیوں سے ہوتے آ رہے ہیں اور ہمیشہ ہوتے رہیں گے ، لیکن 24 مارچ 1843ع کا دن ایک ایسا دن تھا جس میں محب وطن اور غدار وطن علیحدہ ہونے والے تھے ، سچے اور جھوٹوں کی پہچان ہونی تھی ، سندھ دھرتی پر مر مٹنے والے اور اس دھرتی کا سودا کرنے والے منظرعام پر آنے والے تھے ، یہ دن ایک امتحان تھا کہ کون ہے جو اپنے اعلیٰ ذھانت اور بہادری کے جوہر دکھاتا ہے اور کون ہے جو بزدلی کو اپنا زیور بنا کر سامراج کے سامنے گردن جھکا کر ذلت کی زندگی کو ترجیح دیتا ہے ۔ انگریزوں نے ہندوستان پر قبضہ کرنے کے بعد سندھ کی طرف بڑھنا شروع کر دیا اور 1843 کی شروعات میں ہی سندھ کے میروں کو دھمکایا کہ اگر تم لوگوں نے ھمارے معاہدے پر دستخط نہ کئے تو پھر تمہارا برا حال کیا جائے گا ، میروں نے اس معاہدے کے متعلق ابھی باتیں شروع ہی کی تھیں کہ انگریزوں نے حملہ کرکے امام گڑہ پر قبضہ کر لیا جو خیرپور کے میروں کے ہاتھ میں تھا . اس وقت سندھ کے میروں کی آپس میں بھی نہیں بنتی تھی . جیسے حیدرآباد میر نصیر خان کے پاس تھا اور میر صوبدار اس کا مخالف تھا . اور جلد ھی انگریزوں کی سازباز میں آگیا ـ فیبروری 1843 می...